Search This Blog
Real Urdu Kahaani , real love stories, moral stories, real sad stories, real tragedy stories, real poetry, Urdu poetry, Sindhi poetry, real poets and writers.
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
Sang e Astan Urdu story episode no 4 اولاد
Sang e Astan |
سنگ آستاں
قسط نمبر 4
اولاد
ہوا کا جھونکا ، سمندر کی لہریں ، بادلوں کا گرجنا ، سمٹتی اور پھیلتی ہوئی زمین ، چمکتا لہلہاتہ ہوا کہکشاں ، قطار در قطار پھاڑوں کا سلسلہ ، آسمانوں کی بلندیاں ، پہاڑوں سے گرتے ہوئے خوبصورت دل کو لبھانے والے آبشار ، دیکھو ہرنیاں، گھوڑے، چرند پرند جنگل کی رونق ہیں ،
پیش ہے میرا حال اور مزاج خوبصورت نہیں خوبسیرت ہوں میں
یہ کلمہ طلوع ہو یا نا ہو
میرے سینے میں چھپا رازوں کا سلسلہ پوچھیدا ہوا نا کہ ظاہر ہوا،
یہ عالم تھا کبھی سوتے ہوئے تم کو دیکھا نہ تھا ، کس کو چاہا نہ تھا ،
یہ باتیں عیاں جب ہوئی مجھ پر دل دھڑکنے لگا روح تڑپنے لگی مجھ کو ایسا لگا اس کو ویسا لگا کس کو کیسا لگا یہ خبر نہ رہی یہ صبر نہ رہا
کوئی آواز دے کوئی سن لے میری ایسی حاجت میری کرنے فریاد کو جا نکلی کہیں نا مجھ کو پتا نا تھا اس کو پتا ،
اسی الجھن میں خویا ذرا بھی نہ تھا دل دھڑکتے دھڑکتے ذرا رک گیا رونقیں محفلیں ساری منعقد ہوئی وہاں قاری بھی تھے ، وہاں عالم بھی تھے ، بڑے بڑے جواں اور غازی بھی تھے ، جو عنوان تھا مجھ پہ احسان تھا شمع بجھ بھی گئی تو پرواہ نہیں پروانہ پہلے سے اس میں فنا ہوگیا ،
ہے سنگ آستاں کی عجب داستان رخ جہاں پہ ہی موڑا کھل گیا راستہ آساں منزلیں ہوئی مل گیا رہنما مل گیا رہنما ۔
چاہت کا جذبہ وسیع تر مفہوم میں سمٹا ہوا ہے اگر دل کی نگاہ سے دیکھا جائے تو کوئی پرایا نہیں نا کوئی غیر ہے، جب احساس جنم لیتے ہیں تو علیحدگی کرنے والا بھی ساتھ ہو جاتا ہے، یہ کرشمے ہیں احساس کے ، جذبات کے جن سے بنے ہیں وہ پاک رشتے جن کا نہ سایہ نہ ہمعصر ہے البتہ یہ ساری باتیں ہمیں سیکھنی نہیں پڑتی وقت سب کچھ سکھا دیتا ہے۔ ہم بھول گئے ہیں کہ رشتے اور احساس ایسے ہیں جیسے موم بتی اور اس میں موجود دھاگہ اور اس چیز سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ اگر دھاگہ جلے گا تو موم نہیں پگھلے گی کیا کوئی ایسا بندہ ہے جو اس کا انکار کرے؟ تو میں یقین سے کہوں گا کہ کوئی بھی نہیں ہوگا سبھی کہیں گے کہ جب دھاگہ جلے گا تو موم بھی پگھلے گی ، دوستوں میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ احساس موم بتی کے اس دھاگے کے مانند ہیں جن کو اگر کوئی نقصان پہنچائے گا تو رشتے جل جائینگے کیا اب بھی آپ کسی کے احساس اور جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرینگے ، قارعین بہن اور بھائیو احساس کا ختم ہونا دراصل زندگی کا ختم ہونا ہے ان کے علاوہ کسی کی کوئی شناخت نہیں ہے، یہ دنیا اتنی بھی وسیع نہیں کہ ہم اس میں خوجائیں دل کی نگاہ سے اگر دیکھا جائے تو ہاتھ کی مٹھی میں اس کو سمایا جا سکتا ہے۔
کمال کردیا اس ذات نے جس نے ہم کو زندگی بخشی اور ہمیں جینے کے سلیقے سکھائے ہم ایسی ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں زندگیاں بھی لیں اور اور اس کا شکر ادا کریں پھر بھی ہم اس کا شکر ادا نہیں کر سکیں گے۔ آپ نے اپنی زندگی کے اوپر غور نہیں کیا ورنہ آپ کو یہ معلوم ہوجاتا کہ زندگی منسلک ہے ہر اس چیز میں جس کو عرف عام میں ایثار کہتے ہیں یہاں ماں باپ اپنی ساری زندگی بچوں کے لیے نشاور کردیتے ہیں ، اپنے سکھ دھک بھول جاتے ہیں، بچوں کی جائز اور ناجائز ضرورتوں اور خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے دن رات ایک کردیتے ہیں اور ان کی بقا اور سلامتی کے لیے دن رات دعاگو رہتیں ہیں یہ جذبہ ان کے اندر اس وقت سے ہی ابھرنا شروع ہوتا ہے جب ان کو یہ پتا چلتا ہے کے وہ ماں باپ بننے والے ہیں ، ان کی ان سب قربانیوں اور جفاکشوں کو ایثار کہتے ہیں کیا کبھی کسی اولاد نے ایسا سوچنے کی ضرورت محسوس کی ہوگی کہ ان کے سارے معاملات ان کے والدین کیسے پورا کرتے ہیں؟ میرے خیال میں چند ہی ایسے ہونگے ورنہ آج کل ہم نوجوانوں کو فرصت ہی کہاں ہے کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر ان سے ان کی زندگی کے سرمائے کے بارے میں دریافت کرسکیں اگر ایسا کبھی بھی وقت آیا تو ایک بات ذہن نشین کرلیں ان جواب ییہی ہوگا کے ان کا سرمایہ ان کی اولاد ہے اور کچھ نہیں اور کچھ نہیں!
میں ذرا ڈر گیا تھا میں نے ایسا کبھی سوچا نہ تھا کہ زمیں اتنی بڑی لگنے لگے گی خود کو خود کے اوپر بوجھ سمجھنے لگوں گا ، راستوں کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جائونگا منزلیں کبھی بھی نا ملیں گی، کوئی رہنما نہ ہوگا سارا سفر تنہا طئے کرنا پڑیگا، کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا جائوں تو کدھر جاؤں میں اسی فکر میں محو تھا کہ اک آواز نے مجھ کو حوصلا دیا کہا کہ یہ ذمینداریاں ہر کسی کو وقت آنے پر نبھانی پڑتی ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں البتہ تمہارا سامنہ پہلی مرتبہ ہوا ہے اس لیے تم پریشان ہو رہے ہو۔ نوجوان ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا چٹانوں جتنا مظبوط حوصلا رکھنا چاہیے کیونکہ وقت کا پتا نہیں کب کسی پہ مہربان ہو جائے آج تم پر ہوا ہے کل کسی اور پر ہوگا یہ سلسلہ نہ رکنے والا ہے البتہ معین وقت پر۔
نہ جانے کیا سے کیا لکھ رہا ہوں لیکن آپ کو مجھ سے متفق ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ میں غلط بھی تو ہو سکتا ہوں میری رہنمائی کیجیے جہاں آپ کو مناسب لگے۔
شکریہ آپ کا خادم علی احمد !
Popular Posts
Smart phone Motorola Moto G Stylus of the best product
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment