Search This Blog
Real Urdu Kahaani , real love stories, moral stories, real sad stories, real tragedy stories, real poetry, Urdu poetry, Sindhi poetry, real poets and writers.
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
Azad punchhi Urdu Kahaani conclusion " insan "
Azad punchhi Urdu Kahaani conclusion " insan "
1. Everyone free in the world!!!
سمندر کو دیکھتے ہو کس طرح وہ بہ رہا ہے ؟ کس طرح لہریں اس میں جوش وخروش سے موجیں مار رہی ہیں ؟ کس طرح وہ اپنے توازن کو برقرار رکھے ہوئے ہے ؟ کس طرح ؟ کس طرح ؟ اور کیا تم یہ نہیں دیکھتے کہ سمندر کے تہ میں ہزاروں ، لاکھوں تعداد کی حیوانات کی انواع اور ہزاروں ، لاکھوں تعداد کی نباتات کی انواع اپنی اپنی زندگی جی رہی ہیں ۔ ان کی نشونما ، ان کے زندگی گذارنے کا یہ میکانزم کیسے کام کر رہا ہے ؟ کیا کبھی کسی نے سوچا ہے ؟ سمندر کی ایک دنیا ہے جہاں چاہے وہ نباتات ہو یا چاہے وہ حیوانات ہوں وہ سب آزاد ہیں ، جیسے چاہیں اپنی زندگی گذار سکتے ہیں ۔ سمندر پہ اور اس میں بسنے والی مخلوق پہ کسی قسم کی پابندی یا روک ٹوک نہیں جس طرح سے ہماری اس دنیا میں ہوتی ہے۔
سبزدار علاقے جیسے جنگل اور باغات یہ انسان ہی نہیں جانوروں اور پرندوں کی آنکھوں کی بھی ٹھنڈک ہیں ۔ اگر ہم جنگل کی بات کریں تو کیا کچھ نہیں ہے جنگل میں سب کچھ ہے ، وہاں زندگی کا آغاز کب سے ہوا یہ علم کسی کے پاس نہیں لیکن اگر ہم کوشش کریں جاننے کی تو ہم مایوس نہیں ہونگے ، لیکن ہم وہ قوم ہیں جو سست پڑ گئی ہے وہ کہاں سے کوشش اور جستجو کرے گی۔
چلیں ایک دوسرے سے آج یہ وچن کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی حالت میں ایک دوسرے کو تنہا نہ چھوڑے گیں ۔ متحد قوم ہو یا قبیلہ وہ کبھی شکست نہیں کھاتے ۔ جو کام اکیلے فرد سے نہیں ہوپاتا وہ ایک ٹیم ، ایک قبیلہ اور ایک قوم کر کے دکھاتی ہے۔
لہو گرما اگر ہو مرد مجاہد کا
تو سینوں میں ابھرتی ہے شجائت کی وہ چنگاری
مجھے افلاک سے اونچے نظر آتے ہیں انگارے
وہ جو سینوں میں سوئے تھے ابھی بیدار ہیں سارے ۔
میں کسی جنگ یا لڑائی کی بات نہیں کر رہا ، میں تو ماضی کے ان سوئے ہوئے سپوتوں کی سوچوں کو اجاگر اور بیدار کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ کس طرح وہ غیرت مند ، جرئت مند ، بہادر اور جنگجو ہوا کرتے تھے کی ساری دنیا ان کے دب دبے سے ڈرتی تھی حالانکہ وہ کوئی ظالم نہیں تھے مگر باطل اور ظلم کے لیے ہمیشہ ان کی تلوار تیار رہتی تھی۔ وہ ہمیشہ حق اور انصاف کی باتیں کرتے تھے ۔ کسی کا حق کسی کو ایسے ہی چھیننے نہیں دیتے تھے ۔ وہ دور بہت خوبصورت دور تھا جس وقت کوئی کمزور نہیں تھا ، کوئی مجبور نہیں تھا ہر کوئی آزادانہ زندگی ، آزادانہ تجارت اور آزادانہ روایتوں سے اپنی زندگی گذار اور سنوار رہا تھا ۔
2. Now we are in dark not in light but reality is that we are something special, and this is known to all in the whole world!!!
آج اس دور پر ہم غور نہیں کرتے کہاں یہ دور اور کہاں ہم پیچھے ترقی کے جانب سے ہزاروں سال پیچھے والی دنیا آباد کیے ہوئے ہیں ، جہاں وہ ہی جنگیں ، وہی خلافت اور کرسی پہ لڑائی اور وہ ہی روٹی اور مکان پہ لڑائی کیا ہم کبھی سدھرنے والی قوم نہیں بنیں گے کیا ؟ اگر ہر فرد خود سے شروع کرے اور اپنی خامیوں اور کوتاہیوں کو پرکھے ایک ایک کرکے ان کو لکھے اور ان کو درست کرنے کی کوشش کرے تو شاید یہ ممکن ہے کے ہم اس جہالت والے دور سے نکل آئیں۔ یہاں نا ہم آزاد ہیں نا ہی سکون سے زندگی گذار سکتے ہیں ۔ دنیا کی نظروں میں ہم آزاد و خودمختار قوم ہیں لیکن حقیقت اس سے الگ ہے ۔ اگر ہم کچھ کہتے ہیں تو غدار ہیں اور اگر ہم خاموش رہتے ہیں اور سب کچھ سہتے رہتے ہیں تو ہم بے شعور ہیں ۔ میرا ایک سوال ہے کسی نے ہمارے پاس کوئی آپشن ہی نہیں چھوڑا تو بھلا اب ہم جائیں تو کہاں جائیں ؟ ذرا ہمیں بتائیں ہماری رہنمائی کریں شکریہ ۔
خوشبو کو محسوس کرو کہ وہ سانس کی نالی میں سے کچرے کو ہٹاتی ہے جس کے باعث ہم آزادانہ سانس لے پاتے ہیں ، ہمارے پھیپھڑے تازگی محسوس کرتے ہیں ، ہمارا دل خون بنانے والے عمل میں متوازن رہتا ہے ، ہمارے جسم کے خدو خال اور جلد نرم اور ملائم رہتی ہے ، ہماری آنکھوں کی روشنی تیز اور آنکھیں ٹھنڈک محسوس کرتی ہیں ۔ ہمارے معدہ میں ہزاروں ایسے بیکٹریاٹ جنم لیتے ہیں جو کے بیماری والے جراثیموں سے لڑائی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم صحت مندانہ زندگی گذارتے ہیں ۔
برفانی علاقے بہت ہی پیچیدہ اور طویل ہوتے ہیں وہاں جینہ ایسا ہے جیسے موت کو دعوت دینا ہو ، لیکن ان سب کے باوجود بھی کچھ لوگ اور قبیلے ایسے ہیں جو وہاں پر صرف رہتے ہی نہیں بلکہ وہاں پر اپنا کاروبار وغیرہ بھی کرتے رہتے ہیں ۔ ایسے علاقے جہاں اگر کوئی انسان کھلی فضا میں اگر پانچ سے دس منٹ تک کھڑا رہے تو وہ جم جائیگا لیکن پھر بھی قابلِ تعریف ہیں وہ لوگ جو وہاں پر اپنی دنیا کو آباد کیے ہوئے ہیں ۔ میرا یہ سب کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں خدا نے چار موسموں سے نوازا ، خوشگوار علاقے عطا کیا ، پیارا ملک دیا حتیٰ کے کسی چیز کی کمی نہیں ہر چیز اس نے عنایت کی اس کے باوجود بھی ہم پیچھے ہیں ، ہم ترقی نہیں کر پا رہے ، اچھا اس کو چھوڑو ترقی تو دور کی بات ہے ہم خود کو ٹھیک نہیں کر پا رہے ہیں ، ہم خود کی ضروریات پوری نہیں کر پا رہے ہیں ۔ کیوں ؟ ایسا کیوں ؟ کوئی جواب ہے تو ضرور بتائیں شکریہ ۔
3. You are human, you are like a bird which is always free in sky even in earth and in other world...
یہ سب دنیا تمھاری ہے تم جہاں چاہے جا سکتے ہو کوئی روک نہیں کوئی ٹوک نہیں تم جائو ، آگے بڑھو اور بڑھتے جائو۔ کسی نے تمھارے ہاتھ نہیں باندھے کہ تم کچھ کر نہیں سکتے ، کسی نے تم کو قید نہیں کیا کہ تم کہیں جا نہیں سکتے کیا تمھارے پائوں کسی نے باندھے ہیں ، اگر نہیں تو پھر کس کا انتظار ہے کیوں رکے ہوئے ہو اب کون سا بہانہ ہے کون سا ایکسکیوز ہے ۔ جہاز بنانے والے بھی انسان تھے ، ٹیلیویژن بنانے والے بھی انسان تھے، موبائل بنانے والے بھی انسان تھے ، کیمرا بنانے والے بھی انسان تھے ، سبمرین بنانے والے بھی انسان تھے ، کمپیوٹر بنانے والے بھی انسان تھے ، لڑائی کے ھیلیکاپٹر بنانے والے بھی انسان تھے ، نیٹورک بنانے والے بھی انسان تھے ، سیٹلائٹ بنانے والے بھی انسان تھے ، دوسرے سیارے پہ جانے والے بھی انسان تھے ، انسانوں کی جان بچانے والی مشینوں کو بنانے والے بھی انسان تھے ، اور بھی بہت کچھ کہ سکتا ہوں مثالیں بہت ہیں آپ سے ایک سوال ہے کیا یہ سب کچھ بنانے والی کوئی اور مخلوق ہے؟ کیا یہ انسان نہیں ؟ کیا یہ اس گولے کہ نہیں ہیں ؟ غور ضرور کریں آفٹر دی ریڈنگ شکریہ ۔
محبت پیار کی باتوں کو کچھ وقت کے لیے چھوڑو اور اپنی اور اپنے نسل کے بارے میں کچھ سوچو ، اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ سوچو ، اپنے آنے والے اچھے دنوں کے بارے میں کچھ سوچو ہو سکتا ہے کہ تم کوئی اچھا سا فیصلہ کرو جس سے نا ہی صرف تم کو پر تمھاری ساری قوم کو تجھ پر ناز ہو تو کیا تم یہ وعدہ کرتے ہو کہ تم بیدار ہو جائو گے تم اس غفلت والی نیند سے جاگو گے ، کیا کہتے ہو ذرا زور سے بتائو کہ ساری کائنات اس کی گواہ بنے کہ کسی میں تو ہمت ہے ، کسی میں تو جرئت ہے کسی میں تو مردانگی ہے اور کسی میں تو اپنے بڑوں کی رسموں کو دھرانے کی سقت ہے۔ آپ کے نام ایک شاعری کا گلدستہ غور و فکر کے ساتھ پڑھیے گا ۔۔
آزاد پنچھی ہو تم اے انساں
نہیں قید کوئی جو اڑ نا سکو تم
یہ ساری فضائیں جو ویران ہیں سب
تمھیں کرنی ساری وہ آباد ہیں اب
وہ تیرا فضائوں میں جو مرتبہ ہے
تو بن دل سے واقف میں جو دلربا ہے
یہ سارے جہاں ، جہاں جس میں تو ہے
زمینوں زماں ہیں مطیع جس میں تو ہے
نہ کر شور ایسا بغاوت ہو جا میں
نہ کر کام ایسا کثافت ہو جس میں
تو کر بات ایسی کہ بہرے بھی سنلیں
تو کر کام ایسا کہ گونگے بھی بولیں
نظر جو اٹھے بس عنایت ہو رب کی
نظر جو اٹھے تو افادت ہو سب کی ۔
انسان سب کچھ ہے ، خدا نے سب کچھ انسان کے لیے بنایا ہے ۔ اے انسان خدا کی تم خوبصورت صناعی ہو یہ بات اپنے دل اور ذہن میں محفوظ کر لو کیونکہ ایک دن ایسا ضرور آئیگا جب تم کو اس کی بیحد ضرورت پڑیگی۔
Comments
Popular Posts
Smart phone Motorola Moto G Stylus of the best product
- Get link
- X
- Other Apps
♥️👍🏻
ReplyDelete