Skip to main content

Featured

Rocky Rabbit Game

  The hundred percent sure game Rocky Rabbit Game What Is Rocky Rabbit? Rocky Rabbit is a clicker game designed to merge entertainment and crypto earnings. Players train digital rabbits, participate in battles, and complete challenges to earn crypto rewards. The game’s strategic mechanics allow users to build their skills while progressing through levels, with a strong focus on community engagement and competition #rockyrabbit 6139292554 Rocky Rabbit’s key features include: Daily Rewards: Regular bonuses for logging in and participating. Referral System: Invite friends and earn extra rewards. Strategic Battles: Compete in duels and tournaments to climb the rankings. Play-to-Earn Model: Earn real crypto rewards by excelling in the game. How Does the Rocky Rabbit Clicker Game Work?  The Rocky Rabbit Telegram Game is centered around a clicker mechanism that combines fast-paced action with strategic depth. As a player, your primary goal is to train your digital rabbit, engage in b...

Gul Naz Urdu story qist no: 5

 

Gul Naz 

گل ناز 

قسط نمبر 5


گڑیا ، گڑیا ، ایمان کیا سوچ رہی ہو؟ 

ایمان: کچھہ نہیں بھائی ۔ 


سجاد: ایمان میری پیاری بہن اب تمھارا رشتا طئے ہو چکا ہے، یوں ایسی ہی خیالوں میں خوجانا تم پر اچھا نہیں لگتا۔ اگر کوئی بات ہے تو تم اپنے بھائی کے ساتھ شئیر کر سکتی ہو۔ یوں خاموش رہنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا البتہ دماغ میں بہت سے وسوسے جنم لیتے ہیں جن سے چھٹکارا حاصل کرنا محال ہے۔


ایمان: بھائی اگر میں آپ سے کچھ مانگوں تو کیا آپ مجھے دینگے؟


سجاد: گڑیا حکم کرو تم تمھارا بھائی تمھیں مایوس نہیں کریگا۔


ایمان: بھائی آپ ییہی پوچھ رہے تھے نا کہ میں کیا سوچ رہی تھی تو سنیئے میں آپ کے بارے میں سوچ رہی تھی اور عامر اور عمران کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ ابھی یہ چھوٹے بچے ہیں، آپ کے گھر سے جانے کے بعد یہ بلکل اکیلے پڑ جاتے ہیں۔ دونوں کہ چہروں پہ مایوسی چھا جاتی ہے۔ اور یہاں تک بات ختم نہیں ہوئی جب دونوں مایوس ہوتے ہیں فوراً تو سنبھلتے ہی نہیں اور ہر وقت ییہی کہتے ہیں کہ ماں کے پاس جانا ہے، ماں کو بلائو، ہماری ماں کہاں ہے۔ اس وقت مجھے سمجھ نہیں آتا ہے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے بس اس خیال کو ٹالتی رہتی ہوں جب تک بچوں کہ ذہن سے وہ خیال ختم نہیں ہوتا۔ لیکن بھائی کب تک ایسا ہوگا کل کو میں چلی جائوں گی، میری شادی ہو جائیگی ، آپ دفتر میں ہونگے امی کچن میں ہوگی اور بابا کہیں باہر ہونگے اور اس وقت اگر بچوں کے دل میں ماں کا خیال آئے تو ان کو کون سنبھالے گا؟ 


سجاد: گڑیا، بہن تم کہنا کیا چاہتی ہو؟


ایمان: بھائی میری شادی سے پہلے آپ دوسری شادی کرلیں، تب جاکر میں شادی کرنے کے بعد سکون میں رہوں گی۔


سجاد: ایمان میری پیاری بہن تو تم یہ کہ رہی ہو کہ میں تمھاری بابی کو بھول جائوں جو میرے دل میں، ہر سانس، ہر رگ میں بستی ہے۔


ایمان: بھائی آپ کو میری لیے، بچوں کے لیے اور بھابی کے لیے دوسری شادی کرنی ہوگی۔ آپ کی دوسری شادی سے  بچوں کو ماں کا پیار ملے گا، ان کی مایوسی اور بے بسی ختم ہو جائیگی، بھائی آپ ذرا سوچ کر تو دیکھو نا۔


سجاد: ایمان میری پیاری گڑیا ادھر آئو میرے گلے لگ جائو، تم بہت اچھی ہو گڑیا، تم نے میرے لیے بچوں کے لیے اتنا کچھ سوچ رکھا تھا اور مجھے یہ علم بھی نہیں تھا۔ گڑیا میرے گھر سے جانے کہ بعد تم نے بہت کچھ جھیلا ہے اور اس کا احساس تم نے مجھے کبھی بھی ہونے نہیں دیا۔ اور صرف اور صرف تمھارے اور بچوں کی خاطر میں دوسری شادی کروں گا ۔ اب تم خوش۔


ایمان: بھائی میں بہت خوش ہوں۔ لیکن بھائی یہ دوبارا مت کہنا کہ آپ کے دفتر جانے کہ بعد میں بچوں کو جھیلتی ہوں، ایسا نہیں ہے وہ مجھے بہت پیارے ہیں۔


سجاد: اچھا ٹھیک ہے میری پیاری بہن ایمان۔ 



امی جلدی کریں ہمیں دیر ہو رہی ہے اور یہ دونوں میری پیاری بہنیں کہاں پر ہے ، لو آگئے سب چلو چلتے ہیں سب۔ بابا آپ خاموش کیوں ہیں کیا بات ہے؟

شفیع ماستر: بیٹا کچھ بھی نہیں بس سوچ رہا تھا کے داتا کی دربار میں اب تیری شادی کے لیے دعا مانگوں، اللّٰہ پاک نے تمھارے لیے رزق کا بندوست کر لیا۔ اب تمھاری شادی ہو جائے بس۔

علی: ہا بابا آپ ضرور میرے لیے رشتہ دیکھیں میں آپ کو مایوس نہیں کرونگا ۔


نہیں بھائی آپ ابو کو رہنے دیں ، آپ کی دلہن کو تو ہم دیکھنے جائیں گے ۔


عینہ، کلثوم چپ ہو جائو ابھی علی کی ماں زندہ ہے وہ اپنے بیٹے کے لیے پیاری سی لڑکی دیکھے گی۔


امی آپ بھی نا ، ہم تو ایسے ہی کہ رہے تھے ۔


علی: آپ سب خاموش ہو جائیں ہم پہچنے والے ہیں ۔ بس یہ لو داتا کی دربار آگئی سب اتریں اور اندر جائیں میں گاڑی کو پارک کر کے آتا ہوں ، بڑی منتوں کے بعد دوست نے دی ہے۔ یہاں پر رش زیادہ ہے یہاں کھڑی نہیں کرسکتا ۔


شفیع ماستر: اچھا ٹھیک ہے بیٹا جیسا تم کو ٹھیک لگے۔


بسم اللّٰہ ، بسم اللّٰہ ، بابا جی یہ لیں چادر اور یہ ہمارے بیٹے کی طرف سے نذر ہے۔ اللّٰہ پاک نے اس کو رزق حلال سے نوازا ہے۔ 

بابا جی: آپ سب تشریف لائیں اندر لنگر تقسیم ہو رہا ہے آپ سب بھی جاکر کھائیں ۔


جی بابا جی ضرور ۔


کون ہو تم کون ہو؟ یوں ایسے ہی اندر کیوں چلے آئے ہو؟

جی گھبرائیے نہیں میں یہاں داتا کی دربار میں حاضری بھرنے آیا ہوں اپنی فیملی کے ساتھ ۔


اچھا تو مجھے پردا کرنے دیں ۔


جی جی ضرور ۔


ہیلو ، ہیلو جی میں آپ سے مخاطب ہوں۔ کہاں خوگئے آپ؟ کہیں نہیں جی آپ نے نقاب اوڑھ لی تو اب میں جاتا ہوں ۔ 

رکیے آپ اندر جائیں لنگر تقسیم ہو رہا ہے آپ جاکر کھائیں ۔جی ضرور ، آپ کا شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ 


بابا جی: انمول بیٹی تم ذرا جاکر دیکھو اگر کسی کو اور لنگر چاہیے تو دیدو اور پوچھ کر آئو کہ سب نے پیٹ بھر کر کھایا کہ نہیں ۔ جی بابا جی جو آپ کا حکم۔


علی: بابا جی یہ میری طرف سے کچھ نذر ہے آپ قبول کریں ۔ 

بابا جی: بیٹا ایسا کرو باہر انمول نام کی لڑکی ہوگی اس کو دے دیں۔ جو حکم آپ کا بابا جی۔


اسلام العلیکم ، جی سنیں یہ انمول جی کہاں ہیں؟

جی میں ہی انمول ہوں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟

اچھا یہ لیں بابا جی نے آپ کو دینے کے لیے کہا۔

انمول: جی آپ کا شکریہ ۔

علی: کیا میں آپ سے کچھ پوچھ سکتا ہوں؟

انمول: جی پوچھیے۔

علی: آپ یہاں دیکھ بھال کرتی ہیں کیا؟

انمول: جی۔

علی: اچھا تو آپ میرے لیے دعا کریں گی؟ میرا نام علی ہے۔

انمول: جی جی ضرور میں آپ کے لیے دعا مانگو گی۔ کونسی دعا مانگو آپ کے لیے؟

علی: میرے لیے دعا کریں کہ میں ہمیشہ اپنے والدین اور گھر والوں کا خیال رکھوں ۔

انمول: جی میں یہ دعا ضرور مانگو گی۔

علی: اچھا تو ہم چلتے ہیں ۔

انمول: آپ رکیے ، مجھے آپ سے کچھہ کہنا ہے۔ آپ نہیں جانتے بہت ٹائیم کے بعد میں نے کسی سے اتنی دیر تک بات کی ہے۔ آپ کا بہت بہت شکریہ ۔آپ سے بات کر کر بہت اچھا لگا ۔


علی: مجھے بھی ۔ اچھا خدا حافظ!!!


شفیع ماستر: علی، عینہ ، کلثوم جائو اپنی ماں کو بلائو اب ہمیں گھر کے لیے نکلنا چاہیے ۔ جی جی بابا۔


چلو تو چلیں ۔



اس کے سر پر بھی کیچڑ ہے، اور بالوں پر بھی بہت گندگی ہے۔ اس کو دودھ سے نہلائو تا کہ اس کی ساری غلاظت صاف ہو جائے ۔ اور پھر اس کو قربان کرنے کے لیے تیار کرو ، سجائو۔ اور قربان گاہ میں لیکر آئو ۔ اگر یہ نہیں آئے تو زبردستی اس کو لے آنا ۔ اگر زور سے زبردستی سے نا آئے تو اس کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر لے آنا۔ آن اس کی قربانی ضروری کرنی ہے ۔


او خدایا ، او خدایا مجھے معاف کرو یہ خواب تو مجھے جینے نہیں دینگے ۔ میں کہاں جاؤں ۔ کیا کروں ۔



آپا آپا کہاں ہیں آپ ؟


شب روز بیگم: جی بلال کہو کیا خبر لائے ہو؟


بلال: آپا اس کا پتا چل گیا ۔ آخری مرتبہ اس کو داتا کی دربار میں دیکھا گیا تھا۔


شب روز بیگم: کیا کہ رہے ہو بلال یہ تو بہت اچھی خبر ہے۔


بلال: جی آپا میری کچھ پہچان والوں نے زخمی حالت میں اسے داتا کی دربار میں دیکھا تھا۔ لیکن وہ زیادہ وانہں نہیں ٹھرے اس لیے زیادہ ان کو پتا نہیں۔ لیکن وہ کہ رہیں ہیں کہ بابا غلام علی بھی اس وقت وہاں موجود تھے ہو سکتا ہو ان کو پتا ہو ، یا کچھ علم ہو اس لڑکی کے بارے میں ۔


شب روز بیگم: بلال میں صبح ہی داتا کی دربار میں جائوں گی۔ تم میرے ساتھ چلنا ۔

بلال: جی آپا ضرور ۔



Comments

Popular Posts