Search This Blog
Real Urdu Kahaani , real love stories, moral stories, real sad stories, real tragedy stories, real poetry, Urdu poetry, Sindhi poetry, real poets and writers.
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
Gul Naz Urdu story qist no: 6
Gul Naz Urdu story qist no 6 |
گل ناز
قسط نمبر 6
بابا جی مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے ، دراصل میں نہیں چاہتی کہ کوئی بھی میرے بارے میں جانے کہ میں یہاں نئی ہوں اور ابھی کچھ دن پہلے آئی ہوں۔ جس حالت میں میں آپ کو ملی ، میں نہیں چاہتی کہ لوگوں کو وہ پتہ چلے ۔ آپ سے درخواست ہے کہ میرا یہ راز راز رکھیں گے ۔
باباجی : انمول بیٹی میں نہیں جانتا کہ تم ایسا کیوں کر رہی ہو پر اب جب تم نے درخواست کی ہے تو مجھے تمھارا مان تو رکھنا پڑیگا ۔ تم بےفکر ہوجائو میں کیا دربار میں کوئی بھی اس بات کو نہیں چھیڑے گا۔
انمول : بابا جی آپ کا بہت بہت شکریہ!!!
باباجی : اچھا تم اب لنگر خانے جائو اور دیکھو کہ لنگر تیار ہوا ہے کہ نہیں اور یہ کچھ چنے لے جائو آج لنگر میں ڈلوانا لنگر میں تھوڑی تبدیلی آئیگی۔
انمول : جی بابا جی ۔
بھائی چلو آج ہم سب شاپنگ کرنے چلیں ۔ بہت وقت ہوا ہے شاپنگ کو کیے ہوئے ۔ بھابی ہوتی تھی تو ہفتے میں دو مرتبہ تو ہم جاتے تھے لیکن جب سے بھابی کا انتقال ہوا ہے ہم نے شاپنگ نہیں کی۔
سجاد: ٹھیک ہے ایمان بچوں کو بھی ساتھ لے چلو اور امی ابو سے بھی پوچھ لو اگر ساتھ چلتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ان سے دریافت کر لو کے ان کے لیے کیا لے آنا ہے ۔
ایمان : بھائی وہ نہیں چل رہیں ہیں میں نے پہلے سے ہی ان سے پوچھ لیا ہے ، آپ بچے اور میں چلیں گے ۔
سجاد : اچھا تو پھر چلو۔۔۔۔۔
اسلام العلیکم بچوں ، کیسے ہو تم سب اب آپ سب کے امتحانات قریب ہیں تو آپ کو تیاری کرنی پڑیگی ، زیادہ محنت کرنی پڑیگی ۔ جو بھی بچہ دل و جان سے سچی لگن سے محنت و مشقت کرتا رہتا ہے وہ کامیاب و کامران ہوتا ہے ۔ جو بچے پڑھائی کو کم ٹائم دیتے ہیں وہ یا تو ناکام ہوتے ہیں یا رسوا۔ یہ باتیں میں اس لیے سمجھا رہا ہوں تاکہ وقت پہ سنبھل جاؤ ۔ یہ بات تم ایسے نہیں سمجھو گے شاید اس لیے میں آپ سب کو ایک مثال دیکر سمجھاتا ہوں ۔
بچوں اگر ہم گھر کے آنگن میں کوئی پودا لگاتے ہیں تو روز اس کو پانی دینا پڑتا ہے اگر ہم پانی دینا بھول جائیں تو بتائیں کہ کیا پودا نشونما پائے گا؟ یا وہ بڑا درخت ہوگا؟ تو یقیناً آپ سب کا جواب نا میں ہوگا۔
ایک اور مثال بری عادتوں کے بارے میں کہ اگر غلطی سے گھر کے آنگن کے کسی غلط کونے میں ہم نے پودا لگا لیا اور وقت پہ سنبھلتے ہی اسے جڑ سے نہیں کاٹا اور اس کو لگاتار پانی دیتے رہیں تو ایک دن وہ بڑا درخت بن جائیگا جو کہ کلھاڑی سے بھی کاٹنے سے نہیں کٹیگا ۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ابھی وقت ہے آپ کی بری عادتیں ان ننھے پودے کی مانند ہیں ان کو بڑے درخت بننے سے پہلے ہی جڑ سے کاٹ لو۔
تو بچوں کچھ سمجھ میں آیا کہ نہیں ۔
بچے : ماستر صاحب ہم سمجھ گئے ۔ آج کے بعد ہم ایسا ہی کریں گے ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔۔
آپ ، آپ یہاں کیسے؟
علی: جی میں آپ سے ملنے کے لیے آیا ہوں انمول ۔
انمول : یہ غلط ہے اگر لنگر خانے میں کسی نے ہم کو یوں تنھا دیکھ لیا تو بہت ہی غلط ہو جائیگا ۔
علی : آپ ایسا کیوں سوچ رہی ہیں انمول جی ؟
انمول : آپ نہیں جانتے لوگوں کو وہ جھٹ پٹ میں ہزاروں داستاں بنا لیتے ہیں ۔ آپ کو اگر کوئی کام نہیں تو آپ جا سکتے ہیں ۔
علی : انمول جی شاید آپ زیادہ سوچ رہی ہیں ایسا کچھ نہیں ہوگا آپ میری بات سنیں ۔ مجھے آپ سے ضروری بات کہنی ہے ۔
انمول : جی کہیں لیکن جلدی کریں مجھے یوں نامحرم کے ساتھ اکیلے بات کرتے ہوئے اچھا نہیں لگ رہا ۔
علی : انمول جی جب سے مینے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علی ، علی ، علی اٹھ جائو نیند سے پتہ نہیں آج اسے دفتر نہیں جانا ہے کیا جو اب تک سو رہا ہے ۔
ہا ماں میں اٹھ گیا ہوں۔ آپ ناشتے کی تیاری کریں ۔ او خدا یہ کیسا خواب تھا وہ دربار والی لڑکی میرے خواب میں کیسے آئی۔ اور میں اس سے کیا کہنے جا رہا تھا ۔ پاگل ہوں میں بھی اب چھوڑو جانے دو۔
ماں ماں ناشتہ لے آئیں مجھے دیر ہو رہی ہے۔
یہ لو بیٹا کھا لو۔
اچھا ماں میں چلتا ہوں ۔
بابا جی مجھے معاف کرنا اس وقت آپ کو پریشان کیا ہے۔
بابا جی : کوئی بات نہیں بیبی جی ۔
شب روز بیگم : بابا جی آپ کیسے ہیں ؟
بابا جی : بیبی جی داتا کی دربار میں اللّٰہ کا کرم ہے ۔ آپ سنائیں خیریت تو ہے نہ رات کے اس وقت جب ساری کائنات سو رہی ہے اور آپ کو یہاں آنا پڑا ہے؟
شب روز بیگم : بابا جی کچھ دن پہلے کیا کوئی لڑکی زخمی حالت میں یہاں آئی تھی کیا؟ مجھے پتا چلا کہ جب وہ یہاں آئی تھی اس وقت آپ بھی یہاں موجود تھے ۔
بابا جی : بیبی جی یہ بات سچ ہے کہ میں وہاں موجود تھا اور یہ بات بھی درست ہے کہ ایک لڑکی زخمی حالت میں یہاں آئی تھی لیکن وہ ہوش میں آنے کے فوراً بعد یہاں سے چلی گئی تھی اس کے بعد مجھے پتا نہیں وہ کہاں گئی ۔ بیبی جی کیا آپ اس لڑکی کو جانتی ہیں ؟
شب روز بیگم : بابا جی ایسا ہی سمجھیں ۔ اچھا بابا جی مجھے اجازت دیں ایک اور بات بابا جی اگر کچھ بھی اس لڑکی کے بارے میں آپ کو پتہ چلے تو مجھے ضرور بتانا ۔
بابا جی : جی بیبی جی ضرور ۔
بلال چلو تو چلتے ہیں ۔
بلال : آپا آپ کو کیا لگتا ہے ؟
شب روز بیگم : بلال گھر تو چلو پہلے وہاں پر چل کر بات کرتے ہیں ۔
بلال : جی آپا چلیں ۔۔۔۔
علی تم آگئے ۔ کیا یار جب سے نوکری لگی ہے مجھے تو تم بھول ہی گئے ہو۔
ایسی بات نہیں ہے وسیم ۔
وسیم : تو کیا بات ہے علی تم پریشان بھی لگ رہے ہو گھر میں تو سب ٹھیک ہے نا؟
علی : ہا ہا گھر میں سب ٹھیک ہے ۔
وسیم : تو بات کیا ہے ؟
علی : وسیم میں کچھ دن پہلے داتا کی دربار میں شکرانے کے طور پر فیملی کے ساتھ گیا تھا وہاں پر ایک مجاور لڑکی سے ملاقات ہوئی جب سے اس سے ملا ہوں وہ میرے خیالات سے جاتی ہی نہیں ۔ خیال ہی کیا اب تو وہ خوابوں میں بھی آنے لگی ہے ۔ میں یہ جان نہیں پا رہا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
وسیم : مجھے لگ رہا ہے کہ تم اس کو پسند کرتے ہو اور وہ تمہیں اچھی بھی لگی اس دن۔
علی : ہا وہ بہت اچھی اور پاکیزہ ہے لیکن میں اس کے بارے میں ایسا سوچ نہیں سکتا۔
وسیم : اچھا تو پھر کیا سوچتے ہو اس کے بارے میں ؟
علی : میں کیا سوچتا ہوں اس کے بارے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی چھوڑو وسیم چلو تو چائے پینے چلتے ہیں ۔۔۔
Popular Posts
Smart phone Motorola Moto G Stylus of the best product
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment