Search This Blog
Real Urdu Kahaani , real love stories, moral stories, real sad stories, real tragedy stories, real poetry, Urdu poetry, Sindhi poetry, real poets and writers.
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
Motivational short story for you~ just read it
Motivational short story for you~ just read it
کچھ باتیں اور کچھ خیال سمجھ میں نہیں آتے۔ لاکھ سمجھانے پر بھی کچھ سوالوں کے جواب سمجھائے نہیں جا سکتے۔ ہم دل کی باتیں ہر کسی سے نہیں کرتے۔ ایک ایسا لمحہ ہوتا ہے جب زباں کو بات کرنے سے روک نہیں سکتے اور دل کو تڑپنے سے۔
محبت ایک ایسا احساس ہے جو ہر کسی کے لیے دل میں نہیں ابھرتا۔ وہ مخصوص ایک فرد کے لیے دل میں الہام ہوتا ہے ۔ جسے نا چاہ کر بھی دل میں جگہ دینی پڑتی ہے۔ ہم کتنا بھی بھاگے لیکن پھر بھی محبت ہم سے دور نہیں جاتی۔ ایک ایسا ہی احساس جو میرے دل میں پیدا ہوا تھا۔ جس کی حرارت سے میرا دل بے قابو ہوگیا تھا ، میرا دل سنبھلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ، ایسا لگ رہا تھا شاید کہ یہ میرا آخری دن ہے۔
زندگی کے اس بھاگ دوڑ میں اپنوں کو بھولنے کی بیماری لگ گئی ۔ آہستہ آہستہ سب رشتے ناتے توڑنے لگا۔ قریبی رشتوں سے کنارہ کر لیا۔ کہتے ہیں کہ گناہ کرنے کے بعد احساس ہوتا ہے ، ضمیر ملامت کرتا ہے۔ لیکن شاید میرے احساسوں نے دم توڑ لیا ہے۔ میرے ضمیر نے مجھ سے اپنا دامن چھڑا لیا ہے ۔ جب ایسے احساس و خیال آنے لگتے ہیں تو پتھر دل انسان بھی موم کی طرح پگھل جاتا ہے۔
دور بیٹھے سمندر کے کنارے ، ایک بزرگ نے جب ریت پر یہ لکھا تھا کہ ریت سمندر میں نہیں سمندر ریت میں ہے ، تو کسی نے اعتبار نہیں کیا ۔ اگلے دن کیا ہوا کہ سارا سمندر غائب ہوگیا ، ہر طرف صرف ریت ہی ریت تھی ، لوگ پریشان ہوگئے کہ پانی کہاں چلا گیا کہ اچانک ریت میں سے چھلانگے مارتے ہوئے پانی نکلا یہ دیکھ کر وہاں موجود اس بزرگ نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ جب ریت اور سمندر کا راز راز نہ رہا تو وہ اپنی اصلیت میں آگیا۔
کسی کی پہچان کسی کے ظاہری ہولیے سے نہیں لگانی چاہیے ۔ یہ وہ بات ہے جو شاید ہر کاتب نے اپنے کتاب میں لکھی ہے ۔ یہ وہ بات ہے جو ہر عالم نے اپنی تقریر میں کہی ہے۔ یہ وہ بات ہے جو ہر استاد ، لیکچرر اور پروفیسر نے اپنے شاگردوں سے کہی ہے۔ لیکن اس بات کو شاید والدین بھول گئے ہیں ان کی اپنی اولاد وہ جیسی بھی ہو ان کے لیے ہیرا ہے لیکن دوسروں کی اولاد ان کے لیے کوڑے کے برابر بھی نہیں ۔ جس معاشرے میں ایسی سوچ اور ایسا فکر کروٹیں بدلتا رہتا ہو وہاں پر عزت کا نامو و نشان ختم ہو جاتا ہے۔
وہاں پر بے ادبی بڑ جاتی ہے۔
ادب کیا ہے ؟ اس کی فضیلت کا تخمینہ کوئی بھی نہیں لگا سکتا ۔ چاہو تو باادب بن جائو یا چاہو تو بے ادب بن جائو لیکن پھر بھی تم کو خوشی اور سکون اس وقت تک نہیں مل سکتا جب تک تم کسی کا ادب نہیں کرتے۔ زباں سے اقرار تو ہر کوئی کرتا ہے لیکن دل اور جان سے اقرار کوئی ایک کرتا ہے اور وہ سب سے الگ ہوتا ہے ۔ آپ بھی اپنی ایک الگ شناخت بنائے اور اپنی زندگی خوشی خوشی سے جی لے۔
Popular Posts
Smart phone Motorola Moto G Stylus of the best product
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment