Search This Blog
Real Urdu Kahaani , real love stories, moral stories, real sad stories, real tragedy stories, real poetry, Urdu poetry, Sindhi poetry, real poets and writers.
Featured
- Get link
- X
- Other Apps
Only for parents
Only for parents
علوم کو بیان کرنے کا میڈیم حروفِ تہجی ہیں اور ہر زبان میں حروفِ تہجی کی بنیاد الف ہے۔ زندگی کا ہر سبق الف سے شروع اور الف پر ختم ہوتا ہے۔ درمیان کے سارے حروف ۔۔۔۔؟
استاد احمد دین بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر سبق کا آغاز کرتے تھے، اس کے بعد تختہ سیاہ ( بلیک بورڈ ) پر الف لکھتے پھر طالب علموں سے کہتے تھے کہ کاپی میں ایک صفحے پر الف سے اللّٰہ خوش خط لکھیں ۔ جب بچے خوش خط لکھ لیتے پھر وہ آگے سبق پڑھاتے۔
بچے استاد احمد دین کے معمول سے واقف لیکن اس بات سے ناواقف تھے کہ جب ان کا خط اچھا ہوگیا ہے تو پھر استاد جی روز ایک صفحہ الف سے اللّٰہ خوش خط کیوں لکھواتے ہیں ۔
استاد کا احترام بہت تھا، طالب علم خاموشی سے تعمیل کرتے مگر نعمان سے صبر نہ ہوتا، وہ کہتا کہ استاد جی ! الف ہی پڑھائیں گے تو ہماری ب ، پ اور ت کی لکھائی کب اچھی ہوگی ؟
وہ مسکراہٹ دباتے ہوئے کہتے ، بیٹا ! سارے سبق الف میں ہیں ۔ الف کو لٹا کر لکھو اور اس کے نیچے چار الف ملا کر ایک نقطہ بنادو تو ب بنتی ہے ۔ ب کے ساتھ دو نقطے اور لگاؤ تو پ بنتی ہے ۔ اب تینوں نقطے ہٹا کر دو نقطے اوپر لگادو تو ت اور اس کے اوپر ایک اور نقطے کا اضافہ کردو تو اس کو ث پڑھا جاتا ہے ۔ جنہیں تم ب ، پ ، ت ، اور ث کہ رہے ہو ، یہ کس سے بنی ہیں ؟ الف سے۔ ان کے نقطے بھی الف کا مجموعہ ہیں ۔
خولہ نے پوچھا ، استاد جی ! اس خوش خط کو روز لکھوانے کی وجہ کیا ہے ؟ دیکھئے ! ہماری کاپی میں ہر دوسرے تیسرے صفحے پر یہی لکھا ہے۔
استاد احمد دین بولے ، اگر آپ کو الف یاد ہوگیا تو سارے حروف یاد ہو جائیں گے ۔
خولہ بولی ، ہمیں حروفِ تہجی آتے ہیں ۔
انہوں نے کہا ، بیٹی! سیدھی اور آڑی ترچھی لکیریں کھینچنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ الف اور اس سے بننے والے حروفِ تہجی سے واقف ہیں ۔
جس دن آپ کو علم ہوگیا کہ الف کی سیدھی لکیر کیا ہے تو راستہ سیدھا ہو جائیگا ۔
نعمان بولا یہ بات ہمارے سمجھ میں نہیں آتی۔
بیٹا ، مشق کرتے رہو تو ایک روز سمجھ میں آجائیگی اور ہو سکتا ہے کہ جب بات سمجھ میں آئے تو میں اس دنیا میں نہ ہوں ۔
یہ سن کر وہ سوچ میں گم ہوگیا ۔
سب نے خاموشی سے الف سے اللّٰہ خوش خط لکھا ۔ ان کی لکھائی صاف اور اچھی ہوگئی تھی۔ پھر استاد جی نے اگلا سبق پڑھایا ۔ تھوڑی دیر بعد گھنٹی بجی اور کلاس ختم ہوگئی ۔
اس طرح تین مہینے گزر گئے ۔
اسکول کے پرنسپل کو ماں باپ کی جانب سے شکایات موصول ہونے لگیں کہ نئی کلاس شروع ہوئے تین مہینے ہوگئے ہیں مگر استاد احمد دین ابھی تک الف کو خوش خط لکھوا رہے ہیں ۔ یہ پانچویں کلاس کے بچے ہیں ۔ ان کو جملے بنانے آتے ہیں ۔ کلاس کا آدھا وقت الف کے خوش خط میں نکل جاتا ہے ۔ کورس پورا نہیں ہوگا تو یہ ہم عمر بچوں سے پیچھے رہ جائیں گے ۔
پرنسپل صاحب استاد احمد دین کی طبیعت سے واقف تھے اور ان کا بہت احترام کرتے تھے ۔ انہیں بلا کر والدین کی تشویش سے آگاہ کیا کہ یہ بڑے بچے ہیں ۔ نہ صرف الف سے واقف ہیں بلکہ پورے جملے پڑھ اور لکھ سکتے ہیں ۔ مقصد لکھائی اچھی کروانا ہے تو دوسرے حروف بھی خوش خط لکھوائیں ، صرف الف ہی کیوں ؟
استاد احمد دین نے بات سننے کے بعد ٹھہرے ہوئے لہجے میں کہا ، اگر یہ الف سے واقف ہوتے تو کہتے کہ الف کے علاوہ کچھ نہ پڑھائیں ۔ پرنسپل صاحب! یہ بچے ہیں ، ان کا ذہن ہم بنائیں گے ۔ اگر ان کو ہر سبق سے پہلے الف سے اللّٰہ نہیں پڑھایا گیا تو جو کچھ یہ پڑھ رہے ہیں ، وہ لاحاصل ہے، ان کی عمر رائیگاں جائے گی ۔ میں نے دیکھا ہے کہ الف سے اللّٰہ لکھنے سے بچوں کی ذہانت اور ذہن کی پاکیزگی میں اضافہ ہوا ہے ۔
پرنسپل صاحب نے کچھ سوچتے ہوئے پوچھا ، والدین سے کیا کہیں ، ان کو کیسے سمجھائیں ۔ وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ بچہ کتابیں پڑھے ، فرسٹ آئے اور دوسروں کو پیچھے چھوڑ دے۔
استاد احمد دین تھوڑی دیر خاموش رہے پھر بولے ، ماں باپ کا مطمئن ہونا ضروری ہے ، آپ میٹنگ رکھئے ، میں ان سے خود بات کروں گا ۔
اگلے ہفتے والدین آئے ۔
انہوں نے استاد احمد دین سے کہا ، ہمارے بچے حروفِ تہجی جانتے ہیں پھر آپ ہر کلاس میں آدھا وقت ایک ہی سبق کیوں دھراتے ہیں ؟
وہ تحمل سے بولے ، میں استاد ہوں ، وقت کی قدر کرتا ہوں اور میرے نزدیک الف سے اللّٰہ خوش خط لکھنا وقت کا بہترین استعمال ہے۔
انہوں نے والدین کو سادہ سفید کاغذ دیئے ۔ اس کے بعد کہا کہ میں جو لکھنے کو کہوں ، کاغذ پر وہی لکھئے ۔ بات سمجھ میں آجائے گی۔
انہوں نے بلیک بورڈ پر لکھا ' ا '
والدین نے ایک دوسرے کو ایسے دیکھا جیسے کہ رہے ہوں کہ جو بچوں کے ساتھ کرتے ہیں ، وہی ہمارے ساتھ کر رہے ہیں ۔
استاد احمد دین بولے ، آپ نے سوال کیا ہے تو وضاحت کا موقع دیجئے ۔
سب نے خاموشی سے لکھا ' ا '
اب الف پر دوبارا پینسل پھیریئے ، اس طرح کہ خط گہرا ہو جائے ۔ اس کے ساتھ ب لکھئے اور کاغذ الٹ کر دیکھئے کہ کیا نظر آتا ہے۔
والدین نے دیکھا کہ صفحے کی دوسری طرف الف کا نقش تھا لیکن ب لکھا ہوا نظر نہیں آیا ۔
ایک والدہ نے پوچھا ، اس کا کیا مطلب ہے ؟
استاد احمد دین نے کہا ، صفحے کی دوسری جانب وہی حرف نظر آئے گا جو بار بار لکھ کر گہرا کیا گیا ہو۔ استاد کی نقل کر کے بچہ الف لکھنا سیکھ لیتا ہے لیکن ذہن میں اس شے کا نقش بنتا ہے جو دہرائی جاتی ہے ۔ یہ بتائیے کہ کیا بچے نے پیدا ہوتے ہی آپ کو اماں پکارنا شروع کیا تھا ؟ کتنی بار اماں سکھانے کے بعد اس نے آپ کو اماں کہا ؟
خاتون نے کہا ، مہینوں اماں اماں کہنے کے بعد بچے نے پہلے مم مم بولنا سیکھا تھا۔
استاد احمد دین بولے ، کئی مرتبہ دہرانے کے بعد بچے نے اثر قبول کیا ۔ یہی کام میں کر رہا ہوں تو آپ سمجھتے ہیں کہ بچہ پیچھے رہ جائے گا ۔ یاد ہے کہ آپ نے پانچویں جماعت میں اردو کی کتاب میں کیا پڑھا تھا ؟
سب خاموش تھے۔
انہوں نے کہا ، یاد رکھئے! سبق پڑھنے کے بعد جو بات ذہن میں رہ جاتی ہے ، وہ علم بن جاتی ہے، باقی سب بھول کے خانے میں چلا جاتا ہے۔ بحیثیت استاد اور والدین ہماری زمہ داری ہے کہ سبق کو دہراتے رہیں ۔ جس روز بچوں کے ذہن میں الف سے اللّٰہ نقش ہوگیا ۔۔۔۔۔ ان کا ہر قدم دوسروں کے لیے نقش پا بن جائے گا ۔ یہ ہر کام شروع کرنے سے پہلے اللّٰہ کا تصور کریں گے ، ہر تحریر سے پہلے الف لکھیں گے ۔ یہ جان لیں گے کہ راستہ ایک ہی ہے ، باقی نظر آنے والے راستے فریب ( الیوژن ) ہے۔ سیدھی لکیر کھینچنے سے زندگی سیدھ میں آجاتی ہے ، جذبات میں اعتدال قائم ہوتا ہے۔ کیا آپ لوگوں نے ان تین مہینوں میں بچوں کے اندر تبدیلی محسوس نہیں کی ؟ الف سے اللّٰہ لکھنے سے ان کی ذہانت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اس ہستی کے نام کو ذہن میں نقش کر رہے ہیں جو " علیم" ہے، جس نے متحیر کردینے والی کائنات اور مخلوقات پیدا کی ہیں ۔ اگر آپ اس طرزِ تعلیم سے مطمئن نہیں تو پرنسپل صاحب سے بات کرلیجیۓ ، وہ نیا استاد مقرر کر لیں گے ۔ بات پوری کر کے وہ بلند آواز سے سلام کرتے ہوئے میٹنگ روم سے باہر آگئے ۔
25 سال گزر گئے ۔ نعمان جو ایک ہی سبق روزانہ لکھنے پر اعتراض کرتا تھا ، آج ایک بچے کا باپ تھا۔ جب اس نے بیٹے کا اسکول میں داخلہ کروایا اور کاپی میں بچے کا نام لکھنے کی بجائے غیر ارادی طور پر سب سے پہلے الف سے اللّٰہ لکھا تو ہاتھ ساکت ہوگئے ۔ میکانیکی طور پر ذہن میں ماضی کی فلم نشر ہوئی۔۔۔۔۔
اس نے خود کو استاد احمد دین کی کلاس میں دیکھا جہاں وہ ان سے پوچھ رہا تھا کہ استاد جی! الف ہی پڑھائیں گے تو ہم باقی حروف کی خوش خطی کب سیکھیں گے۔
نعمان کی آنکھوں میں آنسوں آگئے ۔ اس نے اپنے استاد کے لیے دعا کی ۔ پھر بیٹے کو قریب کرتے ہوئے کہا ، بیٹا! الف لکھنا سیکھ لو پھر تم زندگی کے ہر امتحان میں پاس ہوگے۔ سارے حروف الف میں ہیں ، اسی سے ظاہر ہوتے ہیں اور اسی میں چھپ جاتے ہیں ۔
بچہ بات نہیں سمجھا لیکن اس نے خوشی سے سر ہلایا اور تعمیل کی خواہش ظاہر کی ۔ نعمان نے بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر کاپی میں خوش خط لکھوایا ،
ا
الف سے اللّٰہ
Popular Posts
Smart phone Motorola Moto G Stylus of the best product
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment